اردو میں آٹھ تفاسیر انگلش میں دو تفاسیر اور گیارہ احادیث کی کتابوں کا بہترین سافٹ وئیر
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment![quran pic](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/e438b1dc6fd434a03f94062ad53ae341.jpg)
* ترجمہ و تفسیر مکی (یہ وہی قرآن مجید ہے جو حرمین شریفین مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سعودی عرب کے فرمان روا شاہ فہد نے اسلام کی بہتر سمجھ کے لیے شائع کروا کے رکھے ہوۓ ہیں) ۔ اس کا ترجمہ و تفسیر مولانا محمد جونا گڑہی کا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے تعارف ملاحظہ فرمائیں۔
* ترجمہ و تفسیر مدنی۔ اسکا ترجمہ و تفسیر مولانا محمد اسحاق مدنی صاحب کے قلم سے ہے۔
* ترجمہ و تفسیر عثمانی۔ اسکا ترجمہ مولانا محمود الحسن دیوبندی اور تفسیر مولانا شبیر احمد عثمانی صاحب کی کاوش ہے ۔
* ترجمہ و تفسیر ابن کثیر ۔
* ترجمہ کنزالایمان و تفسیر خزاین العرفان ۔
* ترجمہ و تفسیر الکتاب از ڈاکٹر محمد عثمان ۔
٭ ترجمہ و تفسیر تفہیم القرآن از سید ابو الاعلیٰ مودودی ۔
٭ ترجمہ و تفسیر تیسیر القرآن ۔مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ
* ترجمہ احمد علی ۔
٭ ترجمہ عرفان القرآن ۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
٭ ترجمہ بھٹوی ۔
٭ ترجمہ جوادی ۔
* انگلش ترجمہ دریا آبادی۔
* انگلش ترجمہ مولانا تقی عثمانی ۔
* انگلش ترجمہ محسن و ہلالی ۔
* انگلش ترجمہ پکتھل۔
* انگلش ترجمہ شاکر۔
* انگلش ترجمہ یوسف۔
* انگلش ترجمہ عرفان القرآن۔
٭ انگلش ترجمہ و تفسیر سید ابو الاعلیٰ مودودی ۔
٭ انگلش تفسیر جلالین ۔
* ہندی ترجمہ ۔
* صوتی ترجمہ۔ جناب مولانا فتح محمد جالندہری کا ترجمہ آواز کے ساتھ ہے۔
* تلاوت کلام پاک امام کعبہ الشیخ عبدالرحمان السدیس اور الشیخ الشریم کی آواز میں ہے ۔
احادیث کی کتابوں (مکمل صحاح ستہ) میں،
* بخاری شریف۔ جو ایک اندازے کے مطابق قرآن مجید کے بعد اسلام میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔
* مسلم شریف۔ جو صحیح احادیث میں صف اول میں شمار ہوتی ہے۔
* سنن ابو داؤد شریف ۔ جو صحاح ستہ کی اہم کتب میں سے ہے ۔
* سنن ابو نسائی شریف ۔ صحاح ستہ کی اہم کتاب ہے۔
* جامع ترمذی شریف ۔ صحاح ستہ کی اہم کتاب ہے۔
* سنن ابن ماجہ شریف ۔ صحاح ستہ کی اہم کتاب ہے۔
* شمایل ترمذی ۔
* موطا امام مالک۔
* مشکوہ شریف ۔
٭ سنن دارمی ۔
٭ مسند احمد ۔
یہ تمام کتب احادیث مع عربی متن ( مع اعراب و بغیر اعراب) کے ہیں۔ صحاح ستہ کی اکثر کتابوں کا انگلش ترجمہ بھی شامل ہے۔ اور قرآن مجید کے اردو تراجم و تفاسیر مع قرآن مجید کی عبارت مکمل ڈیٹابیس کی شکل میں ہیں اور آپ کسی بھی ترجمہ یا کسی بھی تفسیر یا تمام تراجم و تفاسیر میں کوئی خاص لفظ یا الفاظ تلاش کرنا چاہیں تو یہ پروگرام بہت سرعت کے ساتھ آپکی مطلوبہ معلومات کو ڈھونڈ کر بمعہ تمام ریفرنسز کے آپ کو دکھا دے گا۔ اسی طرح آپ احادیث کی ایک کتاب یا تمام کتابوں میں سے مطلوبہ معلومات ڈھونڈ سکتے ہیں۔
کسی بھی حدیث کو باب ، موضوع کتب ، و موضوعات ، الفاظ یا راوی کے لحاظ سے تلاش کیا جاسکتا ہے ۔ مثلا تمام احادیث جن میں جنت کا ذکر ہو وہ لفظ جنت کو تلاش بلحاظ الفاظ میں ، لکھ کر تلاش کی جاسکتی ہیں۔ تلاش کردہ الفاظ ایک سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں جیسے ‘جنت’ اور ‘واجب’ انکو دونوں طرح دیکھا جاسکتا ہے
ڈاؤن لوڈ لنک اور انسٹالیشن ہدایات
جاوید چودھری کا بہترین کالم…جمعدار بنیں یا غلام بنیں
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a commentچیونٹیوں کے رہنے سہنے کا طریقہ اور اطلاعات کا نظام قرآن اور جدید سائنس کی روشنی میں
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment![10 chapter](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/8115b825cb75affa1703206fad4d3d4f.jpg)
![ant room](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/96d84cc58a491d2f0e61346062a2d80b.jpg)
![ant 1](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/7a705dce8199131bee52d993263d3eab.jpg)
![harvester_ants](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/9c99bb490c72b3e73c7f870b78800e2e.jpg)
![headquarter_gif](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/1f9672d4f8c7e8eed00470d061d1d12c.jpg)
حواشی
نظریہ اضافیت خطرے میں، روشنی سے تیز رفتار ذرات
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment![hedron-collider-330](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/a556f92e17a4995a90b7ed9872e72de1.jpg)
پاکستان کو امریکی دھمکیاں اور ہمارے سیاستدانوں کے رویے
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment![4](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/plugins/image-shadow/cache/0445e63806f09a45a4d8ef5402687255.jpg)
بادل،اولے اور بارش کا میٹھا پانی اللہ کی قدرت کی نشانیاں
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment![](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/uploads/image/cloud%2001.jpg)
![](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/uploads/image/cloud%2002.jpg)
![](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/uploads/image/cloud%2003.jpg)
![](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/uploads/image/cloud%201.jpg)
یہ حقیقت ہے کہ جدید سائنس نے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیوں کو جس طرح سمجھنے میں آج ہمیں مدد فراہم کی ہے ،وہ بے مثال ہے ۔گو کہ ایک مسلمان کے نزدیک کسی چیز کے صحیح اور غلط ہونے اورپرکھنے کے لیے اصل کسوٹی ”قرآن مجید ”ہی ہے ،سائنس نہیں۔تاہم کئی سائنسی ثابت شدہ دریافتوں نے ہمارے قرآن مجید پر ایمان کو دوچندکیا ہے اور اس کی سچائی غیر مسلموں کے سامنے بھی اظہر من الشمس ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن مجید کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین۔
تم سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے۔ قرآن کا چیلنج
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment”لوگو! ایک مثال بیان کی جا رہی ہے، ذرا کان لگا کر سن لو! اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارتے رہے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے گو سارے کے سارے ہی جمع ہو جائیں، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے بھاگے تو یہ تو اسے بھی اس سے چھین نہیں سکتے، بڑا بزدل ہے طلب کرنے والا اور بڑا بزدل ہے وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے انہوں نے اللہ کے مرتبہ کے مطابق اس کی قدر جانی ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ بڑا ہی زور و قوت والا اور غالب و زبردست ہے” ۔ (الحج: 73-74)
![](https://i0.wp.com/quraniscience.com/wp-content/uploads/image/Fruit%20Fly%20Web.gif)
امریکہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب یہ معلوم ہو گیا ہے کہ مکھیوں کو مارنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے۔ تجربات سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ مکھیاں یہ بات بھی جان جاتی ہیں کہ حملے کی صورت میں انہیں کس قدر جسمانی حرکت کی ضرورت ہوگی۔ کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے اپنے تجربات کے دوران مکھیوں کی متعدد فلمیں بنائیں جس سے یہ پتہ چلا کہ مکھیاں جس مقام پر بھی بیٹھتی ہیں وہاں بیٹھنے سے پہلے ہی کسی حملے کی صورت میں فرار کا راستہ تلاش کر لیتی ہیں۔ماضی میں مکھیوں کی بچنے کی صلاحیت کے بارے میں مختلف نظریات پیش کیئے جاتے رہے ہیں۔ تاہم اب سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مکھیاں اپنے تیز دماغ اور قبل از وقت منصوبہ بندی کی صلاحیت کی وجہ سے بچ جاتی ہیں۔اس بات کا پتہ انتہائی تیز رفتار اوربہترین ریزولیوشن والی ویڈیوز سے چلا جس نے یہ ثابت کیا کہ کس طرح مکھیاں آنے والے خطرے سے خبردار ہو کر فرار کی راہ متعین کر لیتی ہیں۔ سانئسدانوں کی تحقیق کے مطابق خطرے کے احساس کو محسوس کرتے ہوئے مکھیاں ایک جگہ سے دوسری جگہ جب چھلانگ لگاتی ہیں تو ان کو یہ فیصلہ کرنے میں 200ملی سیکنڈکا وقت درکار ہوتاہے سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مکھیاں چاہے خوراک حاصل کر رہی ہوں یا پھر ویسے ہی چل رہی ہوں ان کا ردعمل ہر حالت میں قریباً ایک جتنا تیز ہوتا ہے۔مکھیوں میں افزائش نسل کا عمل بھی انتہائی تیز رفتار ہو تا ہے ۔ اب تک کی جانے والی تحقیق کے مطابق اگر مکھیوں کا ایک جوڑا عمل تولید کا عمل اپریل میں شروع کرے اور انڈوں سے نکلنے والے تمام لاروے زند ہ رہیں اور حالات بھی موزوں رہیں تونسل درنسل چلتے ہوئے یہ سلسلہ اس قدر پھیل جائے گاکہ اگست تک 191,010,000,000,000,000,000 مکھیاں جنم لے چکی ہوں گیں۔
قرآ ن مجید اس آیت کریمہ میں انسان کے کمزور ہونے کی طرف اشارہ ،ان الفا ظ سے کرتا ہے کہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کرلے جائے تو یہ اسے واپس نہیں لے سکتے ۔مکھیاں اپنے ساتھ کئی خطرناک بیماریوں مثلاً میعادی بخار ، پیچس اور آشوب چشم وغیرہ کے جراثیم لیے اڑتی رہتی ہیں۔یہ کمزور مخلو ق انسان کوکئی بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔جبکہ انسان بھی اتنا کمزور ہے کہ مکھی جیسی کمزور اور ناتواں مخلوق اگر ان سے کوئی چیز مثلاً کھانے کا کچھ حصہ لے کر اُڑ جائے تو وہ اس سے واپس لینے میں عاجز ہے ۔جدید سائنسی تحقیق سے قبل ہم قرآن کے اس دعوٰی کو اس طرح سے سمجھتے تھے کہ آخر مکھی جیسی ننھی سی مخلوق کھانے کی جس قد رمقدار لے کر جاسکتی ہے اس کو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ ہی نہیں سکتے اور جب ہمیں معلوم ہی نہ ہو کہ وہ خوراک کا کتنا حصہ لے کر گئی ہے اور اسے کہاں رکھا ہے ،تو اس سے واپس لینے کا سوال ہی پید ا نہیں ہوتا ۔مگر اللہ جو کائنا ت کا رب ہے ،اسے اس ٹیکنالوجی کا بھی پتہ ہے جسے انسان نے قیامت تک حاصل کرتے رہنا ہے ۔اس لیے جوں جو ں ٹیکنالوجی ترقی کرتی جارہی ہے ،ویسے ہی ہمارے لیے قرآن مجید کی ان مخصوص آیات کے لطیف پہلوؤں کو سمجھنا نہایت آسان اور واضح ہو تا جارہا ہے۔
چناچہ جدید سائنس کی تحقیق کے مطابق جب مکھی کہیں سے خوراک کا کچھ حصہ حاصل کرتی ہے تو اپنے پیٹ میں سے کچھ مادوں کو نکال کر اس میں ملا دیتی ہے جس سے خوراک کی نوعیت بدل جاتی ہے ۔پھر کسی کے لیے یہ ممکن نہیں رہتا کہ وہ اس خوراک کی تبدیل شدہ حالت کو اس کی اصل شکل میں واپس لائے۔مکھی کی اہم خصوصیات میں سے ایک اس کا کھانا ہضم کرنے کا طریقہ ہے ۔یہ اس طرح کھانا ہضم نہیں کرتی جس طرح کے زمین پر دوسرے جاندار کرتے ہیں،مکھیا ں خوراک منہ میں ہضم کرنے کی بجائے اپنے جسم سے باہر کرتی ہیں۔مکھیاں اپنی سونڈ کے ذریعے ایک خاص قسم کا محلول خوراک پر ڈالتی ہیں جس سے وہ مناسب حد تک گاڑھاہو جاتا ہے اور مکھیوں کے لیے اسے چوسنا آسان ہو جاتاہے۔چناچہ اس کے بعد مکھیا ں اپنے گلے میں لگے چوسنے والے پمپ سے خوراک کو چوس لیتی ہیں ۔
آئیے اب اس بات کو ذرا تفصیل سے دیکھتے ہیں کہ مکھی خوراک کسی طرح کھاتی یا چوستی ہے ۔جب مکھی کو کچھ کھانا ہوتا ہے تو وہ اپنے منہ کولمبا کرتی ہے یعنی اس کے منہ سے ایک ٹیوب نما نالی نکلتی ہے جو خوراک تک پہنچتی ہے ،اس ٹیوب کاآخری حصہ ویکم کلینر کی طرح چوڑ اہوتا ہے ۔جب مکھی اپنی ٹیوب کو خوراک تک پہنچا دیتی ہے تو پھر اس سے کچھ خامرے یا کیمیائی محلول نکلتاہے جو کھا نے پر پھیل جاتاہے اور کھانے کے اجزاء کو توڑ کر محلول کی شکل میں بدل دیتا ہے۔ اس پیچیدہ کیمیائی عمل کے بعد مکھی کے لیے سہل ہوجاتاہے کہ وہ اس Ingested Food کو چوس سکے ۔ چناچہ اس تحقیق سے پتہ چلتاہے کہ مکھی کو اللہ تعالیٰ نے یہ صلاحیت عطاکی ہوئی ہے کہ وہ کھانے سے پہلے خوراک کے اجزاء کو مخصوص کیمیائی مادوں کے ذریعے توڑ سکے اوریہ فعل وہ جسم سے باہر کرتی ہے ۔۔
آئیے اب ہم دوبارہ قرآن مجید کی اس آیت کی طرف لوٹتے ہیں اور اس کے الفاظ پر غورکرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں انسان کی بے بسی کو ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز لے جائے تو وہ اس سے واپس نہیں لے سکتے ۔ا س کا مطلب یہ نہیں ہوسکتا کہ انسان کے پاس کوئی ایسے اوزار نہیں ہیں کہ وہ اس کے منہ سے یہ خوراک نکا ل سکے بلکہ اس سائنسی تحقیق کے بعد اس کی تفسیر یوں ہو سکتی ہے کہ مکھی چونکہ خوراک کو کھانے سے پہلے،کیمیائی مادوں کے ذریعے اس کی طبعی حالت کوبدل چکی ہوتی ہے لہذا اگر انسان کسی طرح وہ خوراک واپس لے بھی لے تو وہ خوراک کی اصل شکل نہیں ہوگی اورسائنسدانوں کے مطابق خوراک کی اس تبدیل شدہ حالت کو اس کی اصل حالت میں واپس لانا بھی ناممکن ہے ۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ مکھی جو لے جاتی ہے اس کو اس کی اصل حالت میں واپس لے آنا ناممکن ہے اور قرآن کا یہ دعوٰی ہے کہ انسان اس میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا ۔
حواشی
اللہ کی نشانیاں عقل والوں کے لیے۔ از ہارون یحییٰ
Are We At War With Pakistan?
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a commentNATO Acknowledges First Strike Interceptor Missile Plans …
Posted: September 30, 2011 Filed under: Ahmed Sajjad Hashemy Leave a comment“[Welsh] outlines four “pillars” for missile defense: active defense (intercepting a missile); passive defense (warnings to populations and consequence management); offensive operations (including preventing a launch and/or striking a launch site); and command and control.”
“Many nations have capabilities that would allow us to go in and strike a missile site before it launches an attack, if NATO ever made that decision.”
Guidance Needed For NATO Missile Defense Ops
By Amy Butler
NATO missile defense officials are awaiting approval of a plan to lay out guidance for unified alliance missile defense in advance of a key interim operational capability declaration for the system slated for May.
The North Atlantic Council is reviewing this plan, which includes weapons release authority, contingency response, rules of engagement and weapons control status guidelines, says U.S. Air Force Gen. Mark Welsh, who oversees American air forces in Europe. He says approval is needed by December to conduct proper testing in advance of the May milestone. Welsh is confident that with the North Atlantic Council’s approval, the interim operational capability goal is achievable.
This interim capability encompasses the exchange of data between the disparate command-and-control systems operated by NATO and the U.S.
“We have done data transfer of all types. We have worked email — which sounds minor but isn’t — [but] we have not done active voice testing yet across the system. That is the next set along with the [Internet] chat,” Welsh tells Aviation Week. “We are very close to being able to transfer an air tasking order and an airspace coordination order for missile defense across this system.”
This coordination order provides guidance to forces on which systems and shooters operate in which airspace areas; it also outlines which terminal engagement systems are responsible for acting in the event of an attack.
Welsh acknowledges that the interim milestone planned for May is one of many steps needed to stand up a NATO missile defense in Europe. “We are at step zero right now trying to build this; the first step is connectivity…We still have to prove that,” Welsh says. “The next step is once we do have that, we will have a very small capability to actually intercept and destroy an incoming missile.”
Declaration of an initial operational capability was originally planned for 2014-15, with full operational capability to follow in 2018. The general acknowledges these dates are up for debate now at NATO. But “we are not far off” that plan, he says.
An actual flight test pitting a German Patriot terminal defense battery against a short-range missile target is scheduled for November. During the trial, which will take place in the eastern Mediterranean Sea, a U.S. Aegis cruiser will provide target tracking.
…
[Welsh] outlines four “pillars” for missile defense: active defense (intercepting a missile); passive defense (warnings to populations and consequence management); offensive operations (including preventing a launch and/or striking a launch site); and command and control.
“There are lots of things they can do if they would look at things with a little bit broader scope than they have,” Welsh says. “Many of the nations can contribute in [various] ways, for example, in offensive operations. Many nations have capabilities that would allow us to go in and strike a missile site before it launches an attack, if NATO ever made that decision.”